خوارج کی پشت پناہی کرنے والے بھی خوارج ہی میں سے ہیں


بسم اللہ الرحمن الرحیم

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد

بعض لوگ خوارج کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں اور انہیں برا نہیں جانتے، جب کہ بعض لوگ اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے خوارج کی پشت پناہی اور support کرتے ہیں اور اپنے طرز عمل سے شرپسندوں اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اُن کے لیے ماسٹر مائنڈ (master mind) کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں اور ان کی مالی و اخلاقی معاونت (financial & moral support) کرکے انہیں مزید دہشت پھیلانے کی شہ دیتے ہیں، یہ عمل بھی انتہائی مذموم ہے۔

خوارج کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے قَعْدِيَۃ (عملاً بغاوت میں شریک نہ ہونے والے کی) اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

شارح صحیح البخاری حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں:

’’والقعدية‘‘ قوم من الخوارج، کانوا يقولون بقولهم، ولا يرون الخروج بل يزينونه.

(عسقلاني، مقدمة فتح الباري: 432)

’’اور قَعْدِيَۃ خوارج کا ہی ایک گروہ ہے۔ یہ لوگ خوارج جیسے عقائد تو رکھتے تھے مگر خود مسلح بغاوت نہیں کرتے تھے بلکہ (وہ خوارج کی پشت پناہی کرتے ہوئے) اسے سراہتے تھے۔‘‘

حافظ ابن حجر عسقلانی مقدمۃ فتح الباری میں ایک اور مقام پر لکھتے ہیں:

والخوارج الذين أنکروا علی علي رضی الله عنه التحکيم وتبرء وا منه ومن عثمان رضی الله عنه وذريته وقاتلوهم فإن أطلقوا تکفيرهم فهم الغلاة منهم والقعدية الذين يزينون الخروج علی الأئمة ولا يباشرون ذلک.

(عسقلاني، مقدمة فتح الباري: 459)

’’اور خوارج وہ ہیں جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلۂ تحکیم (arbitration) پر اعتراض کیا اور آپ رضی اللہ عنہ سے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے اور ان کی اولاد و اَصحاب سے برات کا اظہار کیا اور ان کے ساتھ جنگ کی۔ اگر یہ مطلق تکفیر کے قائل ہوں تو یہی ان میں سے حد سے بڑھ جانے والا گروہ ہے جبکہ قَعْدِيَۃ وہ لوگ ہیں جو مسلم حکومتوں کے خلاف مسلح بغاوت اور خروج کو سراہتے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، لیکن خود براہ راست اس میں شامل نہیں ہوتے۔‘‘

اِسی طرح حافظ ابن حجر عسقلانی اپنی ایک اور کتاب ’’تھذیب التھذیب‘‘ میں خوارج کی پشت پناہی کرنے والوں کے بارے میں لکھتے ہیں:

’’والقعد‘‘ الخوارج کانوا لا يرون بالحرب، بل ينکرون علی أمراء الجور حسب الطاقة، ويدعون إلی رأيهم، ويزينون مع ذالک الخروج، ويحسنونه.

(عسقلاني، تهذيب التهذيب، 8: 114)

’’اور قَعْدِيَۃ (خوارج کی پشت پناہی کرنے والے) وہ لوگ ہیں جو بظاہر خود مسلح جنگ نہیں کرتے بلکہ حسبِ طاقت ظالم حکمرانوں کا انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو اپنی فکر و رائے کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مسلح بغاوت اور خروج کو (مذہب کا لبادہ اوڑھا کر) سراہتے ہیں اور دہشت گرد باغیوں کو اِس کی مزید ترغیب دیتے ہیں۔‘‘

شارح صحیح البخاری حافظ ابن حجر عسقلانی کے درج بالا اقتباسات سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ قَعْدِيَۃ بھی خوارج میں سے ہی ہیں۔ لیکن یہ گروہ کھل کر اپنی رائے کا اظہار نہیں کرتا اور پسِ پردہ رہ کر خوارج کی باغیانہ اور سازشی سرگرمیوں کے لیے منصوبہ بندی (planning) کرتا ہے۔ گویا یہ گروہ ماسٹر مائنڈ کے فرائض سرانجام دیتا ہے۔ اِس گروہ کا کام دلوں میں بغاوت اور خروج کے بیج بونا ہے، خاص طور پر جب یہ گفتگو کسی ایسے فصیح و بلیغ شخص کی طرف سے ہو جو لوگوں کو اپنی چرب زبانی سے دھوکہ دینے اور اسے سنتِ مطہرہ کے ساتھ گڈ مڈ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو۔

تبصرہ کریں