لیلۃ القدر کب ہوتی ہے اورہم کیا کریں ؟


سوال:

الشیخ میں نہایت مشکور ہوں گا اگر آپ اس بارے میری رہنمائی فرما دیں کہ لیلۃ القدر کب ہوتی ہے اور اس رات کیا کرنا چاہیئے۔ کیونکہ لوگوں کو بہت کچھ کہتا اور کرتا دیکھتا ہوں۔ ؟ ر۔ ا لاہور

 

الجواب بعون الوھاب:

الحمداللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ۔ اما بعد!

اس بارے چند نصحیتیں درج ذیل ہیں کہ تمام مسلمانوں کو غور و فکر اور عمل کرنا چاہیئے

اول :

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں بہت زيادہ عبادت کیا کرتے تھے ، اس میں نماز ، اورقرات قرآن اوردعا وغیرہ جیسے اعمال بہت ہی زيادہ بجالاتے تھے ۔

امام بخاری اورمسلم رحمہم اللہ نے اپنی کتاب میں عائشۃ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ :

( جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کوبیدار ہوتے اوراپنے گھروالوں کو بھی بیدار کرتے اورکمر کس لیتے تھے )

اورمسند احمد اورمسلم شریف میں ہے کہ :

( رمضان کے آخری عشرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی زیادہ کوشش کیا کرتے تھے جوکسی اورایام میں نہيں کرتے تھے ) ۔

دوم :

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر میں اجروثواب حاصل کرنے کے لیے قیام کرنے پر ابھارا کرتے تھے ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوبھی لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اجروثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ) متفق علیہ ۔

یہ حدیث لیلۃ القدر میں قیام کی مشروعیت پر دلالت کررہی ہے ۔

سوم :

لیلۃ القدر میں سب سے بہتر اوراچھی دعا وہی ہے جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ نے سکھائي ہے ۔

امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :

اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائيں کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہوجائے تومجھے اس میں کیا کہنا چاہیۓ ؟

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تم یہ کہنا : اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اورمعاف کرنا پسند فرماتا ہے لھذا مجھے معاف کردے ۔

چہارم :

رہا مسئلہ رمضان میں لیلۃ القدر کی تخصیص اورتحدید کا تویہ دلیل کا محتاج ہے جس میں اس کی تحدید کی گئي ہو ، لیکن یہ ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ میں اورپھر اس کے تاک راتوں اورستائسویں رات بھی ہوسکتی ہے اس پر احادیث دلالت کرتی ہیں ، ایک حدیث میں ہے کہ اسے آخری دس دنوں میں تلاش کرو ، لھذا اس کی تحدید نہیں ہوسکتی اتنا ہے کہ یہ آخری دس دنوں میں ہی گھومتی رہتی ہے ۔

پنجم :

بدعت تورمضان کے علاوہ کسی اورمہینہ میں جائز نہیں توپھر رمضان کے مبارک ایام میں یہ کیسے جائز ہوسکتی ہے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :

( جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئي نئی چيز پیدا کرلی جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے )

اورایک روایت میں کچھ اس طرح ہے :

( جس نے بھی کوئي ایسا عمل کیا جس پرہمارا حکم نہ ہو وہ مردود ہے )

توآج کل جورمضان کی بعض راتوں میں محفلیں منعقد کی جاتی ہیں ہمیں تو اس کی کوئي دلیل نہیں ملتی ، اورسب سے بہتر اوراچھا و احسن طریقہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اورسنت ہی ہے اورسب سے برا طریقہ بدعات کی ایجاد اوراس پرعمل ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی ہی صحیح اعمال کی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .

دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 413 ) ۔

تبصرہ کریں